انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی علامتوں نے معاشرتی، مذہبی اور ثقافتی اظہار میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ علامتیں کبھی تحریری شکل میں ہوتی ہیں تو کبھی تصویری یا مجسماتی۔ مثال کے طور پر قدیم تہذیبوں میں سورج، چاند، ستاروں اور جانوروں کی شکلیں مخصوص معنی رکھتی تھیں۔
زبان کے تناظر میں علامتیں تحریر کا بنیادی حصہ ہیں۔ اردو میں اوقاف کے علامات جیسے وقفہ، سوالیہ نشان اور فجائیہ نشان جملوں کے مفہوم کو واضح کرتے ہیں۔ ان کے بغیر تحریر کا درست فہم ممکن نہیں۔ جدید دور میں ٹیکنالوجی نے ایموجیز جیسی علامتوں کو متعارف کرایا ہے جو جذبات اور خیالات کا اظہار کرنے کا مختصر طریقہ ہیں۔
مذہبی علامتیں بھی انسانوں کے لیے روحانی تسکین کا ذریعہ ہیں۔ ہندو مت میں اوم کا نشان، عیسائیت میں صلیب، اور اسلام میں ہلال کی علامت عقیدت کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ نشان نہ صرف مذہبی شناخت بتاتے ہیں بلکہ انسانی یکجہتی کا بھی پیغام دیتے ہیں۔
آج کے دور میں ٹریفک علامات سے لے کر میڈیکل فیلڈ تک ہر جگہ علامتوں کا استعمال زندگی کو محفوظ اور منظم بناتا ہے۔ انہیں سمجھنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے تاکہ معاشرے میں ہم آہنگی برقرار رہے۔ علامتیں صرف شکلیں نہیں، بلکہ انسانی سوچ کی گہرائی اور تہذیبی ارتقا کی داستان ہیں۔